تفسير ابن كثير



سورۃ الصافات

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَى مُوسَى وَهَارُونَ[114] وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ[115] وَنَصَرْنَاهُمْ فَكَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ[116] وَآتَيْنَاهُمَا الْكِتَابَ الْمُسْتَبِينَ[117] وَهَدَيْنَاهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ[118] وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ[119] سَلَامٌ عَلَى مُوسَى وَهَارُونَ[120] إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ[121] إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ[122]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلا شبہ یقینا ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان کیا۔ [114] اور ہم نے ان دونوں کو اور دونوں کی قوم کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی۔ [115] اور ہم نے ان کی مدد کی تو وہی غالب ہوئے۔ [116] اور ہم نے ان دونوں کو نہایت واضح کتاب دی۔ [117] اور ہم نے ان دونوں کو سیدھے راستے پر چلایا۔ [118] اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں ان کے لیے یہ بات چھوڑی۔ [119] کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو۔ [120] بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ [121] بے شک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔ [122]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہ السلام) پر بڑا احسان کیا [114] اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دے دی [115] اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے [116] اور ہم نے انہیں (واضح اور) روشن کتاب دی [117] اور انہیں سیدھے راستہ پرقائم رکھا [118] اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی [119] کہ موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر سلام ہو [120] بے شک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلے دیا کرتے ہیں [121] یقیناً یہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے [122]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی احسان کئے [114] اور ان کو اور ان کی قوم کو مصیبت عظیمہ سے نجات بخشی [115] اور ان کی مدد کی تو وہ غالب ہوگئے [116] اور ان دونوں کو کتاب واضح (المطالب) عنایت کی [117] اور ان کو سیدھا رستہ دکھایا [118] اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (خیر باقی) چھوڑ دیا [119] کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام [120] بےشک ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں [121] وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے [122]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 114، 115، 116، 117، 118، 119، 120، 121، 122،

موسیٰ علیہ السلام پر انعامات الٰہی ٭٭

اللہ تعالیٰ موسیٰ اور ہارون علیہم السلام پر اپنی نعمتیں جتا رہا ہے کہ ” انہیں نبوت دی انہیں مع ان کی قوم کے فرعون جیسے طاقتور دشمن سے نجات دی جس نے انہیں بےطرح پست و ذلیل کر رکھا تھا ان کے بچوں کو کاٹ دیتا تھا ان کی لڑکیوں کو رہنے دیتا تھا ان سے ذلیل مزدوریاں کراتا تھا اور بے حیثیت بنا رکھا تھا۔ ایسے بدترین دشمن کو ان کے دیکھتے ہلاک کیا، انہیں اس پر غالب کر دیا ان کی زمین و زر کے یہ مالک بن گئے۔ پھر موسیٰ کو واضح جلی روشن اور بین کتاب عنایت فرمائی جو حق و باطل میں فرق و فیصلہ کرنے والی اور نور و ہدایت والی تھی، ان کے اقوال و افعال میں انہیں استقامت عطا فرمائی اور ان کے بعد والوں میں بھی ان کا ذکر خیر اور ثناء و صفت باقی رکھی کہ ہر زبان ان پر سلام ہی پڑھتی ہے۔ ہم نیک کاروں کو یہی اور ایسے ہی بدلے دیتے ہیں۔ وہ ہمارے مومن بندے تھے “۔
7583



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.